وزیر اعظم عمران خان کے احکامات کی روشنی میں ضلعی انتظامیہ کو اسمگل شدہ پٹرول ، غیرقانونی ایجنسیوں اور ایل پی جی کی غیرقانونی طور پر بھرتی کرنے والے مالکان اور ڈیلروں کی فروخت کے خلاف کارروائی کے لئے تیاریوں کا آغاز کرنا چاہئے: ڈپٹی کمشنر آغا ظہیر عباس نے شیرازی کا جبر 11 جنوری کو سپانسر کیا گیا
ضلعی انتظامیہ ، شہری دفاع ، پولیس ، صنعت اور کسٹم کے شعبے مل کر کام کریں گے۔ ڈپٹی کمشنر نے تحصیل سطح پر اسسٹنٹ کمشنرز کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر تحصیل کے کنوینر ، متعلقہ ڈی ایس پی ، ڈی او انڈسٹریز ، سول ڈیفنس آفیسر اور کسٹم ڈپارٹمنٹ کا نمائندہ ہوں گے۔ کمیٹی ممبران تحقیقات کے دوران ڈی سی آفس ، آئل کمپنی کے این او سی کے جاری کردہ فارم کا جائزہ لیں گے۔ اس کا ذکر کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ حکومت کی ہدایت پر یہ مہم 11 جنوری کو باضابطہ طور پر شروع کی جائے گی
اسسٹنٹ کمشنرز کو ٹیسلز اور پمپ کے لئے کنوینر مقرر کیا گیا ہے اور مطلوبہ دستاویزات کی فراہمی کے لئے ایل پی جی ایجنسیاں سیل کردی جائیں گی۔
مالکان کے خلاف بھی مقدمات درج کیے جائیں گے
ضلع لیہ کی کل ٧٥ غیر قانونی پمپس کی لسٹ جاری کر دی گئی ۔
ان پمپ مالكان پاس مطلوب کاغذات نا ہونے کی صورت میں پمپ سیل اور قانونی كاريوای کا امکان ۔ اور اس كریك کے شروع میں چند پمپ سیل بھی کر دے گئے ۔
محکموں نے کبھی بھی ڈھنگ سے کام نہیں کیا۔۔۔ لوگوں کو کاغذات مکمل کرکے نہیں دئیے۔۔۔
جواب دیںحذف کریںاب کاغذات چیک کررہے ہیں۔۔۔
یہ ایسے ہی ہے جیسے ڈرائیونگ لائسنس جاری نہ کئےجائیں۔۔۔ اور پھر روڈ ہر ناکے لگا کر لائسنس چیک کئے جائیں اور چالان کئے جائیں۔۔۔۔
گورنمنٹ کو اپنا سسٹم درست کرنا چاہئے۔۔۔ رشوت ۔۔۔ سفارش۔۔۔ چور بازاری۔۔۔ ہر محکمہ کرپٹ۔۔۔ ہر ملازم کرپٹ۔۔۔
جو بندہ ڈیڑھ کروڑ لگا کر پمپ بناتا ہے۔۔۔ وہ رزق کمانے کی غرض سے پیسے لگاتا ہے۔۔۔ اڑھائی روپے۔لیٹر کے پیچھے منافع ہے ۔۔۔ گورنمنٹ خو 30 سے 40 روپے ٹیکس لیتی یے فی لیٹر۔۔۔ پمپ مالک کو اڑھائی روپے۔۔۔ کیوں۔۔۔۔؟؟
مرض کو پاؤں سے نہیں گلے سے پکڑیں۔۔۔
ایک تبصرہ شائع کریں